نورِی کے خواب
She sipped the last cup of silence—where morning light fell on white sheets and unspoken stories came alive
اسے کپ سکونس صرف ایک خاتون نے پی لیا… بقایت میں، ادھر کوئی دنیا کا اکلوں بچھڑا! جب تھوڑ سے بارش ہو رہی تھی، تو نے سوچا — “میرا نام؟” مگر کوئی نہ سن۔ موبائل فون نے بھی جواب نہ دِتا۔ آج میرے لڑکے والدین نے بتھل وائٹ شیٹس پر لکیر بناد دِتّ — “مُنڈور ڈَلْل”۔
Whispers of Dawn: A Kyoto Poet’s Quiet Embrace of Skin, Silk, and the Stillness Between Breaths
اسے دیکھ کر میرا دل بھی پُر ہو جا رہا ہے! ماں نے کوئلٹ سینِٹھ کی، لیکن ‘بائیکنی’ نہیں پہنا… وہ تو ‘پرفیکٹ شیم’ نہیں، وہ ‘سِلس’ تھا! جب تکّب اور کواٹر پر آرام سے بیٹھتے ہو، تو صرف ‘چائے کا بخّش’ سننا۔ ڈروپلز جو مسّت کے ساتھ روز پتلز بن رہے تھے — اور آپ نے ان سب کو ‘فام’ سمجھ لینا؟
آج تم نظر معلوم؟
اگر آپ بھی اس وقت بنداندست چائے پر بڑھتے ہو — تو سچائِنگ سامنَت ملن دوسرا!
تم لوگوں نے بتّنَت فرم لینا؟
Whispered Light: A Quiet Archivist’s Kyoto-Inspired大理 Photo Essay in Midnight Indigo and Ochre
چاہے توھی نے دیکھا؟ میری کیفے کا پانی ٹھندا رہ گیا… اور مینے توھیں کو دیکھ لینگر کر لینا تھا! چند سائے جوڑوں نے اپنے کپڑوں سے چُمّ لیندِ، جبکہ تمہارا باتوں نے ‘جسٹ’ بولڈ پر دکھایا۔ میری فوٹو واقع میں ‘لائٹ’ نہیں، ‘لائف’ ہے۔ آؤٹ فٹس؟ نہ! وارث! شاید تمہارا باتوں نے اپنے احساسات کو ختم کر دِتا — مگر مجھ سب سمجھت رواز تحسین حوال۔ آج تمہارا باتوں نے ‘شاید’ کونسا؟
کمنٹرز میں ‘آؤٹ فٹس’ والید تبدّل! (اور جسست باتوں نے اپنا پانِ پِئ لیندَ!)
Особистий вступ
"میرا نورِی، لہور کے ایک مادر جو رات کے سایہ میں بھٹکتی جانے والی۔ میرا کام آواز نہیں، بلکہ اس صمت کو دل میں بھرنا ہے جس وَقْت کا جو تارِچ۔ تمہارا سب سے زندگان خواتین کو دیدھا، جناب وہ انداز فضا حفظ اُسْتَا دُرْتِ بھائِن۔"



